وزارت صحت کمیٹی میں نرم ڈاکٹر معطلی انکوائری کی تفصیل

اسلام آباد: وزارت قومی صحت کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ری ہیبلیٹیشن میڈیسن (نرم) کے ڈاکٹر مظہر حسین کی معطلی کے خلاف انکوائری کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں ڈاکٹر مظہر حسین کی جانب سے متعدد الزامات اور اعتراضات سامنے آئے، جبکہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں تمام متعلقہ دستاویزات اور ریکارڈ پیش کرنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔

اجلاس کنوینیر ڈاکٹر شازیہ کی سربراہی میں منعقد ہوا، جس میں ڈاکٹر مظہر حسین نے کمیٹی کے سامنے اپنا موقف پیش کیا۔ ڈاکٹر مظہر کے مطابق، ڈاکٹر فرید اللہ زمری مبینہ طور پر سرکاری ہسپتال کے وسائل کا غلط استعمال کر رہے ہیں، وہ نجی ہسپتال میں مریضوں کے آپریشن کر کے انہیں نرم میں منتقل کرتے ہیں۔ ڈاکٹر مظہر نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ڈاکٹر زمری گزشتہ ایک سال کے دوران 100 دن سے زائد ڈیوٹی سے غیر حاضر رہے، جس کا باقاعدہ ریکارڈ بائیو میٹرک حاضری سے موجود ہے۔

اجلاس کے دوران ڈاکٹر مظہر حسین نے کمیٹی کے رویے پر بھی تنقید کی اور الزام لگایا کہ انہیں کمیٹی روم سے "دفع ہو جاؤ” کہہ کر نکال دیا گیا، جسے انہوں نے غیر مناسب اور غیر پیشہ وارانہ قرار دیا۔ کمیٹی کی رکن زہرا ودود فاطمی نے استحقاق کمیٹی میں اس معاملے کو بھیجنے کی وجہ پر سوال اٹھایا۔

ڈاکٹر مظہر حسین نے مزید الزام عائد کیا کہ تحریک انصاف کی خاتون رکن قومی اسمبلی ظل ہما کی ڈاکٹر زمری سے ذاتی قربت کے باعث ان کے خلاف کارروائی کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ ظل ہما ڈاکٹر زمری کے لیے "حلوہ پڑی” کا ناشتہ لاتی رہی ہیں اور اسی تعلق کی بنیاد پر انہیں ہدف بنایا گیا اور معطل کیا گیا۔

اجلاس کے اختتام پر کمیٹی نے ہدایت دی کہ آئندہ اجلاس میں اس معاملے سے متعلق تمام کاغذات اور ریکارڈ پیش کیے جائیں، تاکہ حقائق کی روشنی میں جامع انکوائری کی جا سکے۔

About The Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے