پاکستان میں مصنوعی ذہانت کی ترقی اور پالیسی میں جاز و یونیسکو کا تعاون

جاز اور یونیسکو کے اشتراک سے پاکستان میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے فروغ اور پالیسی سازی کے حوالے سے ایک اہم کانفرنس منعقد ہوئی جس میں نجی و سرکاری شعبے، سول سوسائٹی، تعلیمی اداروں اور میڈیا سے وابستہ ماہرین و شرکاء نے شرکت کی۔ اس کانفرنس کا مقصد ملک میں اے آئی انوویشن ایکوسسٹم پر جامع مکالمہ اور مجوزہ نیشنل آرٹیفیشل انٹیلیجنس پالیسی کے اسٹریٹجک پہلووٗں کا جائزہ لینا تھا تاکہ پاکستان میں اے آئی گورننس کے لیے ایک جامع اور حقوق پر مبنی نقطہ نظر ترتیب دیا جا سکے۔
کانفرنس کی افتتاحی نشست سے خطاب کرتے ہوئے جاز کی نائب صدر برائے کارپوریٹ کمیونیکیشنز اینڈ ای ایس جی، فاطمہ اختر نے کہا کہ پاکستان میں مصنوعی ذہانت کی ترقی شراکت داری، جدت، شمولیت اور اچھی گورننس کے فروغ کے بغیر ممکن نہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ جاز میں ہمارا ایمان ہے کہ AI کی پیش رفت ذمہ داری اور اخلاقی بنیادوں پر ہونی چاہیے اور ہمیں اس پر فخر ہے کہ ہم ایسے پلیٹ فارمز وضع کر رہے ہیں جن سے ڈیجیٹل ترقی سب کے لیے یکساں فائدہ مند بن سکے۔
پالیسی اور گورننس کے ماہر ڈاکٹر انیل سلمان نے پاکستان کی موجودہ صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے اس امر پر زور دیا کہ ملک میں مصنوعی ذہانت کا مثبت اثر تب ہی ممکن ہے جب پاکستانی اسے خود تشکیل دینے کے لیے تیار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس آج ایک عظیم موقع ہے، لیکن اگر نوجوانوں اور شہریوں میں ضروری ہنر نہ ہوں تو یہ فقط ایک خواب رہ جائے گی۔ انہوں نے قومی پالیسی میں اخلاقی اصولوں کے انضمام کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔
یونیسکو پاکستان کے نیشنل پروفیشنل آفیسر، حمزہ خان سواتی نے اپنے خطاب میں عالمی سطح پر اے آئی سے متعلق یونیسکو کے اخلاقی فریم ورکز کی اہمیت بیان کی، جن میں شفافیت، انسانی حقوق اور بین الاقوامی تعاون کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ذمہ دار اور محفوظ اے آئی کے فروغ کے لیے ان اصولوں کی پاسداری ناگزیر ہے۔
اس موقع پر مکالمے میں یہ بات بھی ابھر کر سامنے آئی کہ پاکستان میں ادارہ جاتی تیاری، ڈیجیٹل انفراسٹرکچر اور اے آئی کے محفوظ، اخلاقی اور ذمہ دارانہ استعمال کے لیے صلاحیت سازی پر خصوصی توجہ دینا ناگزیر ہے۔ شرکاء نے Programme on AI and the Rule of Law اور اقوام متحدہ کی براڈبینڈ کمیشن کے AI Competency Framework جیسے عالمی بہترین طریقوں کو پاکستانی پالیسی سازی میں شامل کرنے کی ضرورت پر بھی اتفاق کیا۔
آخر میں یہ پروگرام اس عزم کے ساتھ اختتام پذیر ہوا کہ قومی اے آئی پالیسی پر مکالمہ اور مشاورت جاری رکھی جائے گی تاکہ پاکستان میں ڈیجیٹل دور کے تقاضوں کے مطابق انسانی وقار اور اخلاقی اقدار کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔ واضح رہے کہ یہ مکالمہ یونیسکو کی جانب سے مجوزہ نیشنل اے آئی پالیسی پر وسیع تر تکنیکی مشاورت کے سلسلے کی ایک اہم کڑی تھی۔