ارڈ یونیورسٹی اور پاکستان ڈیری ایسوسی ایشن کا اہم معاہدہ

راولپنڈی (سٹاف رپورٹر)
پیر مہر علی شاہ ایریڈ ایگریکلچر یونیورسٹی راولپنڈی اور پاکستان ڈیری ایسوسی ایشن کے درمیان اہم یادداشتِ تفاہم (ایم او یو) پر دستخط کیے گئے ہیں، جس کا مقصد خوراک، غذائیت، لائیو اسٹاک اور زرعی تحقیق کے شعبوں میں انقلابی اشتراکِ عمل کو فروغ دینا ہے۔ اس معاہدے سے ملک میں زرعی ترقی، پائیدار پیداوار اور نوجوانوں کی فنی تربیت کے نئے دروازے کھلیں گے۔

یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر قمر الزمان اور پاکستان ڈیری ایسوسی ایشن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر شہزاد امین نے اس معاہدے پر دستخط کیے۔ اس موقع پر ڈاکٹر محمد زبیر، مینیجر آپریشنز پی ڈی اے، ڈاکٹر محمد ناصر، ڈائریکٹر کارپوریٹ افیئرز فریزلینڈ کیمپینا اینگرو پاکستان سمیت متعدد معززین شریک تھے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر قمر الزمان نے کہا کہ یہ معاہدہ صرف ضابطہ تک محدود نہیں بلکہ پائیدار ترقی، خوراک کے تحفظ اور نوجوانوں کی ٹیکنیکل تربیت کی جانب عملی پیش رفت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یونیورسٹی کسانوں، فوڈ انڈسٹری سے وابستہ افراد اور ڈیری ماہرین کی استعداد بڑھانے کے لیے جدید زرعی تعلیم اور عملی تحقیق کو فروغ دے رہی ہے۔ پاکستان میں خوراک اور غذائیت کے مسائل کے حل کے لیے تعلیمی و تحقیقی اداروں اور انڈسٹری کے درمیان مؤثر شراکت داری نہایت ضروری ہے اور اس ایم او یو میں اسی جذبے کی ترجمانی کی گئی ہے۔

انہوں نے اعلان کیا کہ یونیورسٹی پاکستان ڈیری ایسوسی ایشن کے تعاون سے مشترکہ تحقیقی منصوبے اور انٹرن شپ پروگرامز کا آغاز کرے گی، جن میں لائیو اسٹاک کی صحت، جدید ڈیری ٹیکنالوجیز، ویلیو ایڈیشن اور فوڈ ویلیو چین میں بہتری کے اقدامات شامل ہوں گے۔ اس سے طلبہ کو عالمی معیار کی تربیتی مواقع ملیں گے۔

ڈاکٹر شہزاد امین نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان ڈیری ایسوسی ایشن تحقیقی اداروں اور انڈسٹری کی عملی ضروریات کے درمیان رابطے کو مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ یہ اشتراکِ عمل ملک بھر کی دیگر جامعات کے لیے بھی قابلِ تقلید ماڈل ثابت ہوگا۔

معاہدے کے تحت دونوں ادارے مشترکہ تحقیق، تربیتی ورکشاپس، غذائیت، لائیو اسٹاک بریڈنگ، دودھ و گوشت کی پیداوار میں اضافہ، ویسٹ مینجمنٹ اور ماحول دوست ٹیکنالوجیز جیسے اہم شعبوں میں تعاون کریں گے۔

تقریب کا اختتام دونوں اداروں کے باہمی تعاون، علم کے تبادلے اور ٹیکنالوجی ٹرانسفر کے عزم کے ساتھ ہوا، جو ملک میں زرعی ترقی اور خوراک میں خود کفالت کے لیے اہم قدم قرار دیا گیا۔

About The Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے