ہیلتھ سروسز اکیڈمی میں کنٹریکٹ لیکچرار کی خدمات کی واپسی اور تحقیقات

وزارت قومی صحت میں ہیلتھ سروسز اکیڈمی (ایچ ایس اے) کے کنٹریکٹ پر تعینات خاتون لیکچرار کی مستقل سیٹ پر تقرری اور ریسرچ پراجیکٹس کی الاٹمنٹ پر شدید تحفظات کے بعد ان کے تمام معاہدوں اور پراجیکٹس کی تحقیقات کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس معاملے پر انضباطی کارروائی اور ممکنہ تحقیقاتی ایجنسی کو کیس بھیجنے پر غور جاری ہے۔
ذرائع وزارت صحت کے مطابق، ہیلتھ سروسز اکیڈمی کے وائس چانسلر کی سفارش پر کنٹریکٹ پر بھرتی کی گئی خاتون لیکچرار مہرین مجتبی کو بعد ازاں وزارت صحت میں گریڈ انیس کی مستقل سیٹ پر تعینات کیا گیا۔ ذرائع کو یہ بھی خدشہ ہے کہ کروڑوں روپے کے ریسرچ پراجیکٹس صرف ایچ ایس اے کو دیے گئے، جبکہ یہ پراجیکٹس دیگر اداروں کو بھی دیے جا سکتے تھے۔
وزارت صحت کے ذرائع نے بتایا کہ جب سے اس خاتون لیکچرار کو کنٹریکٹ پر لایا گیا، ان کے توسط سے دیے گئے تمام پراجیکٹس اور معاہدوں کی باریک بینی سے چھان بین کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس انکوائری کا دائرہ کار ان ریسرچ پراجیکٹس تک بھی وسیع کیا جا سکتا ہے، جن کے تحت مبینہ طور پر مالی بے ضابطگیاں کی گئی ہیں۔
حکام نے یہ بات بھی بتائی ہے کہ ایچ ایس اے میں ریسرچ کے نام پر حاصل کردہ کروڑوں روپے کے فنڈز کی تحقیقات کسی آزاد تحقیقاتی ایجنسی کے سپرد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ علاوہ ازیں، کنٹریکٹ پر بھرتی کی جانے والی خاتون کو مستقل سیٹ دینے کے عمل کی بھی مکمل چھان بین ہوگی اور اس حوالے سے ذمہ داران کے خلاف انضباطی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
اس ضمن میں ہیلتھ سروسز اکیڈمی کے وائس چانسلر ڈاکٹر شہزاد نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ڈاکٹر مہرین مجتبی ایچ ایس اے کے کسی پراجیکٹ کی کنٹریکٹ ملازمہ رہی ہیں۔ وزارت صحت اس سارے معاملے کی شفاف تحقیقات کے عزم کا اظہار کر رہی ہے اور متعلقہ حکام کا کہنا ہے کہ کوتاہی پر کسی کے ساتھ رعایت نہیں کی جائے گی۔