پاکستان نرسنگ کونسل میں تنازعات اور عدالتی بحالی

ہائی کورٹ کے مختلف فیصلوں اور کونسل ممبران کے اندرونی تنازعات کے باعث پاکستان نرسنگ کونسل انتظامی و قانونی بحران کا شکار دکھائی دیتی ہے؛ اس صورت حال میں صدر نرسنگ کونسل کی بحالی و تبدیلی، پولیس مداخلت، اور وزارت صحت کے ساتھ ممبران کے اختلافات سامنے آئے ہیں۔
وفاقی حکومت نے ہائی کورٹ کے ایک حکم کے تناظر میں ایک ماہ کی تاخیر کے بعد جواد امین کو صدر نرسنگ کونسل مقرر کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا، تاہم ہائی کورٹ کے ڈبل بنچ نے سنگل بینچ کے فیصلے کو معطل کر کے فرزانہ ذوالفقار کو صدر نرسنگ کونسل کے عہدے پر بحال کر دیا۔ ڈبل بنچ کے اس فیصلے سے قبل اور بعد میں تنازعات و قانونی کارروائیاں سامنے آئیں جنہوں نے کونسل کے اندرونی ماحول کو کشیدہ کر دیا۔
ذرائع کے مطابق دو دن قبل کونسل کے ممبران کے درمیان تلخ کلامی اور جھگڑا ہوا، جس پر پولیس موقع پر پہنچ کر جواد امین اور متعدد ممبران کو حراست میں لے گئی؛ بعد ازاں رات گئے تمام افراد کو پولیس نے رہا کر دیا۔ اسی دوران ممبران نے وزارتِ صحت کے افسران کو بدگمانی میں مبتلا کر کے کہا کہ ان کے پاس اکثریت موجود ہے، جس کے بعد کونسل کا سیکرٹری تبدیل کر دیا گیا۔
قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں وفاقی وزیرِ صحت مصطفی کمال نے کہا کہ آئندہ چند روز میں صدارتی آرڈیننس آنے کا امکان ہے۔ اجلاس میں یہ بھی اظہارِ تشویش کیا گیا کہ گزشتہ کئی ماہ سے کونسل ممبران کے باہمی اختلافات اور وزارتِ صحت کی سابقہ بیوروکریسی کی مبینہ رویّہ بازی اور ملی بھگت کے باعث پاکستان نرسنگ کونسل کا نظام شدید متاثر ہوا ہے۔ اسی سلسلے میں بتایا گیا کہ سابقہ ایڈمن آفیسر کو بدعنوانی کے الزامات کے تحت نوکری سے برطرف کیا جا چکا ہے۔
ہائی کورٹ کے ڈبل بنچ کے فیصلے کے بعد بھی چند شرپسند افراد نے نرسنگ کونسل پر حملے کی کوشش کی، جنہیں پولیس نے گرفتار کر کے کارروائی کی۔ ان واقعات سے کونسل کے اندرونی تنازعات اور انتظامی بحران کی نشان دہی ہوتی ہے اور حالات میں استحکام کے لیے شفاف قانونی اور انتظامی اقدامات کی ضرورت نمایاں ہے۔