ڈاکٹر عافیہ کیس، وزیراعظم کے امریکا کو لکھے خط کا جواب نہ آنے کا کیا مطلب سمجھیں؟اسلام آباد ہائیکورٹ نے سوا ل اٹھادیا
اسلام آباد (ویب ڈیسک )اسلام آباد ہائی کورٹ نےامریکہ میں قید پاکستانی شہری ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے متعلق کیس کے دوران امریکا میں سزا معافی کی درخواست دائر ہونے کے بعد سے اب تک وزیراعظم اور وزیر خارجہ کے دنیا بھر کے دوروں کی تفصیلات طلب کرلیں عدالت نے سوال اٹھایا کہ وزیراعظم کے امریکا کو لکھے خط کا جواب نہ آنے کا کیا مطلب سمجھیں؟کیس کی مزید سماعت آئندہ ماہ تک ملتوی کردی۔
تفصیل کے مطابق جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی سے متعلق درخواست پر سماعت کی ۔ڈاکٹر عافیہ کے امریکا میں وکیل مسٹر کلائیو اسمتھ کا ڈیکلریشن عدالت میں پیش کیا گیا جس کی ڈیکلریشن کو عدالت نے بھی سراہا۔
فاضل عدالت نے وزارت خارجہ سے عافیہ صدیقی کے امریکی وکیل کے ڈیکلریشن پر تفصیلی رپورٹ طلب کرتے معاملات کو سفارتی سطح پر دیکھنے کی ہدایت کر دی۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ امریکا خود مختار ملک ہے اور وہ ڈاکٹر فوزیہ کا ویزا ریجیکٹ کرسکتا ہے، امریکا وزیراعظم کا ویزا بھی ریجیکٹ کرسکتا ہے مگر معاملات کو سفارتی سطح پر لے جانا ہوتا ہے۔
درخواست گزارڈاکٹر فوزیہ نے کہا کہ جب ایک ملک کے چیف ایگزیکٹو دوسرے ملک کے ایگزیکٹو کو خط لکھے تو جواب لازمی آتا ہے۔نمائندہ وزارت خارجہ نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان کا امریکی صدر جو بائیڈن کو لکھے گئے خط کا کوئی جواب نہیں آیا اور امریکا میں پاکستانی مشن نے وفد کے ڈاکٹر عافیہ سے ملاقات کے انتظامات مکمل کر لیے تھے۔
عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ دستاویزات کے مطابق وفد تاخیر سے پہنچا مگر آپ کا سفیر کہاں تھا؟ ایسے معاملات کو ہمیشہ سفیر دیکھتے ہیں، ملک کے ایگزیکٹو نے خط لکھا اور اس کا جواب نہیں آیا، اس کو کیا سمجھیں؟ امریکا میں پاکستانی سفیر کو وفد کے جو بائیڈن انتظامیہ کے ساتھ ملاقات کرنی چاہیے تھی۔