اوورسیز پاکستانی قیدیوں کی صورتحال اور حکومتی اقدامات

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانی و افرادی قوت کی ترقی کے اجلاس میں بیرون ملک پاکستانی قیدیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد، سفارتی کوششوں اور ان کی فلاح و بہبود سے متعلق اہم معاملات پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں مختلف ممالک کی جیلوں میں قید پاکستانیوں کی تفصیلات فراہم کی گئیں اور کمیٹی نے متعلقہ حکام کو قیدیوں کی مزید جامع معلومات اور بہتری کیلئے ہدایات جاری کیں۔
اجلاس کی صدارت سینیٹر ذیشان خانزادہ نے پارلیمنٹ ہاؤس میں کی، جس میں انہوں نے پاکستانی قیدیوں کے حوالے سے تشویشناک حقائق پیش کیے اور متعلقہ افسران کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کو ناکافی قرار دیا۔ وزارت کی رپورٹ کے مطابق اس وقت چین میں 417، یونان میں 598، ملائیشیا میں 463، بھارت میں 738، عمان میں 578، قطر میں 422، سعودی عرب میں 10,432 اور متحدہ عرب امارات میں 5,297 پاکستانی قید ہیں۔ سینیٹر ذیشان خانزادہ نے اس ڈیٹا کو وزارت کی طرف سے قیدیوں کی وطن واپسی کے لئے کی گئی کوششوں کی عکاسی قرار دیا۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے 11 ممالک کے ساتھ مکمل ہوچکے ہیں جبکہ 15 ممالک کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں۔ کمیٹی نے وزارت کو ہدایت کی کہ قیدیوں کے جرائم کی نوعیت سمیت ان کی مکمل پروفائلنگ فراہم کی جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ کمیونٹی ویلفیئر اٹیچیز سے قیدیوں سے ملاقاتوں کی فریکوئنسی کے بارے میں بھی پوچھا گیا۔ سینیٹر کاظم علی شاہ نے سندھ سے تعلق رکھنے والے قیدیوں کے لیے فلاحی خدمات نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا۔ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ کمیونٹی ویلفیئر اٹیچیز کی سہ ماہی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا اور انہیں پاکستانی قیدیوں کے لیے مقامی ڈائیسپورا ممبران کی خدمات حاصل کرنے کی بھی سفارش کی۔
اجلاس میں اوورسیز پاکستانیوں کے لیے قائم خصوصی عدالتوں کی کارکردگی پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ وزارت نے کمیٹی کو بتایا کہ پنجاب میں متعلقہ قانون سازی ہوچکی ہے تاہم سینیٹر شہادت اعوان نے نشاندہی کی کہ ایکٹ منظور ہونے کے باوجود پنجاب یا دیگر کسی صوبے سے اس عدالت کی پراسیس شدہ کیسز کی معلومات تاحال فراہم نہیں ہوئیں اور شواہد ریکارڈ کرنے کی سہولت بھی مکمل نہیں کی گئی۔ اس پر کمیٹی نے وزارت کو ہدایت دی کہ ایک ماہ میں عدالتوں میں زیرِ سماعت اوورسیز پاکستانیوں کے مقدمات کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔
کمیٹی کو بیرون ملک پاکستانیوں کی سہولت کے لیے اٹھائے گئے اقدامات سے بھی آگاہ کیا گیا۔ حکام نے بتایا کہ وزارت نے ہائر ایجوکیشن کمیشن اور دیگر اداروں کے ساتھ مشاورت سے تعلیمی اداروں میں 5 فیصد کوٹہ مختص کیا ہے۔ پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کے تعاون سے لندن ایمبیسی میں پائلٹ منصوبے کا آغاز کیا جا رہا ہے تاکہ اوورسیز پاکستانیوں کے جائیداد کے تنازعات حل کیے جا سکیں، جبکہ کمیٹی نے اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری میں بھی یہ سہولت فراہم کرنے کی سفارش کی۔
اجلاس میں سینیٹر ضمیر حسین گھمرو، سید کاظم علی شاہ، گردیپ سنگھ، شہادت اعوان، خالدہ عتیب، سیکرٹری اوورسیز پاکستانی و افرادی قوت ندیم اسلم چوہدری سمیت متعلقہ سرکاری افسران نے شرکت کی۔