وقار کی موت اور شیتل کی بہادری کی داستان

شیتل کی بہادری: وقار کے ساتھ موت کو گلے لگانے والی داستان

ایک نوجوان لڑکی شیتل کی کہانی معاشرے کے لیے جرات و حوصلے کی بے مثال مثال بن گئی ہے۔ شیتل نہ صرف اپنی زندگی میں عزم و استقلال کی علامت رہی، بلکہ موت کے آخری لمحے تک اُس نے اپنے وقار کو بلند رکھا اور کسی قسم کی کمزوری یا رحم کی درخواست نہیں کی۔ اس کی بہادری کو صرف اُسی کی یادوں میں نہیں، بلکہ ہر اُس شخص کے دل میں ہمیشہ زندہ رکھا جائے گا جو حوصلہ اور دلیری کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔

شیتل کی شخصیت میں ایک خاص متانت تھی۔ اُس کی آنکھوں کی چمک اور آخری الفاظ: "ہاتھ مت لگاؤ، صرف گولی کی اجازت ہے” ایک لازوال پیغام بن گئی ہے، جو نہ صرف آج بلکہ آنے والے وقتوں میں بھی لوگوں کو یاد رہیں گے۔ اُس کے کردار اور حوصلے کی مثال کم ہی دیکھنے میں آتی ہے۔ نہ وہ دشمنوں کے سامنے جھکی، نہ خوف میں گری، نہ اُس نے کسی سے رحم کی اپیل کی اور نہ ہی زندگی کی بھیک مانگی۔

اس بہادر لڑکی کی کہانی میں زرک کا کردار بھی نمایاں ہے جس کا انتخاب اس نے دل سے کیا تھا۔ زرک کے لیے شیتل کے جذبات اور خواب اُس کی آخری سانس تک اُس کے چہرے کی مسکراہٹ میں جھلکتے رہے۔ حتیٰ کہ موت کے دہانے پر بھی، اُس کی سوچیں زرک کے گرد ہی گردش کرتی رہیں۔

یہ قصہ صرف ایک لڑکی کی ہمت کا نہیں، بلکہ یہ اُس جرات اور عزم کا قصہ ہے جو ہر زخم پر مرہم رکھتی ہے اور زندگی کو نڈر انداز میں جینے کا حوصلہ دیتی ہے۔ شیتل کی موت صرف غم کا باعث نہیں بلکہ فخر کی علامت ہے۔ اس کی داستان معاشرے کے لیے پیغام ہے کہ کچھ موتیں صرف ماتم نہیں، بلکہ جرات اور حوصلے کی علامت سمجھی جاتی ہیں۔

About The Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے