ہیلتھ سروسز اکیڈمی پاکستان میں صحت عامہ کی تحقیق اور جدت

ہیلتھ سروسز اکیڈمی: پاکستان میں صحتِ عامہ کی تحقیق اور جدت کا علمبردار ادارہ

ہیلتھ سروسز اکیڈمی (HSA) نے پاکستان میں صحتِ عامہ کی تعلیم اور تحقیق کے شعبے میں شاندار پیش رفت کرتے ہوئے ملکی اور علاقائی سطح پر صحت کو درپیش اہم مسائل کے حل کے لیے نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ حالیہ ششماہی نیوز لیٹر میں شائع ہونے والی فیکلٹی کی تحقیقی اشاعتیں اس امر کا ثبوت ہیں کہ ادارہ نہ صرف معیاری تحقیق کرتا ہے بلکہ اس کے نتائج کو پالیسی سازی اور عملی اقدامات کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

HSA کے تحقیقی پورٹ فولیو میں صحت کے نظام کی مضبوطی، زچہ و بچہ اور نوعمروں کی صحت، ذہنی صحت، ماحولیاتی تبدیلی، اور اینٹی مائیکروبیل مزاحمت جیسے اہم شعبے شامل ہیں، جو ادارے کو صحت کی مساوات اور تحفظ کی جانب رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔ اس ضمن میں ادارے کے اساتذہ نے BMJ، لانسیٹ ساؤتھ ایشیا اور اینلز آف گلوبل ہیلتھ سمیت نمایاں بین الاقوامی جرائد میں پاکستان میں صحت کے نظام کی فعالیت، یونیورسل ہیلتھ کوریج، اور ہنگامی تیاری کی حکمرانی پر تحقیقی مضامین شائع کیے ہیں۔

ذہنی صحت میں، گلوبل مینٹل ہیلتھ اور جرنل آف افیکٹیو ڈس آرڈرز میں شائع ہونے والی تحقیقی رپورٹوں کے مطابق HSA کے ماہرین نے ڈپریشن اور ذہنی دباؤ کا شکار ماؤں کے لیے نئی نفسیاتی مداخلتیں تخلیق کی ہیں، جن میں معاشرتی تعاون اور ماں بچے کے تعلق کی بہتری پر زور دیا گیا ہے۔

زچہ و بچہ اور نوعمروں کی صحت کے حوالے سے بھی نمایاں تحقیقی کام سامنے آیا ہے، جہاں اساتذہ نے غذائی قلت، زچگی سہولیات تک رسائی، اور ماؤں کی اموات پر روشنی ڈالی ہے، جن کے نتائج نہ صرف قومی پروگراموں بلکہ اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف (SDGs) کے لیے بھی رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔

ماحولیاتی تبدیلی اور صحت کے تحفظ کے باہمی تعلق کے حوالے سے HSA نے عالمی ادارہ صحت اور خوراک و زراعت کے ادارے کے ساتھ اشتراک کرتے ہوئے کلائمٹ ریزیلینٹ ہیلتھ سسٹمز اور "ون ہیلتھ ورک فورس” کے قیام پر بین الاقوامی سطح پر تحقیق میں حصہ لیا ہے۔ اسی طرح، اینٹی بایوٹک مزاحمت اور متعدی امراض کے فروغ کی نگرانی کے لیے HSA کی جدید تحقیق پاکستان کو صحت کے نئے خطرات سے نبردآزما ہونے کے لیے مزید مؤثر بنا رہی ہے۔

اس حوالے سے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر شہزاد علی خان نے کہا کہ HSA کی جانب سے تحقیق کو پالیسی اور عملی اقدامات کا حصہ بنانے پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے، تاکہ ملک میں صحت کے بہتر نتائج کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اساتذہ کی عالمی شراکت داریاں اور مؤثر مطالعے صحت مند معاشرے کی تشکیل میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔

ہیلتھ سروسز اکیڈمی نے حالیہ ایک سال کے دوران 80 سے زائد تحقیقی مضامین شائع کر کے تحقیق اور عملی اقدامات کے درمیان پل کا کردار ادا کیا ہے اور قومی سطح پر صحت کی پالیسی و جدت طرازی کے تھنک ٹینک کی حیثیت کو مزید مضبوط بنایا ہے۔ 1988 میں قائم ہونے والی ہیلتھ سروسز اکیڈمی پاکستان میں صحتِ عامہ کی تعلیم، تحقیق اور استعداد سازی میں کلیدی مقام رکھتی ہے اور قومی و عالمی شراکت داروں سے مل کر صحت کے نظام کو مزید مضبوط بنانے اور شواہد پر مبنی حل کو فروغ دینے کے لیے کوشاں ہے۔

About The Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے