ہیلتھ سروسز اکیڈمی لیکچرار تقرری اور فنڈنگ کی تحقیقات

وزارت قومی صحت نے ہیلتھ سروسز اکیڈمی میں کنٹریکٹ پر بھرتی ہونے والی لیکچرار کی ڈیپوٹیشن منسوخ کر دی ہے اور ان کی خدمات واپس اکیڈمی کو منتقل کر دی گئی ہیں۔ اس فیصلے کے بعد وزارت میں تعیناتی اور اس دوران حاصل ہونے والی فنڈنگ کی شفافیت سے متعلق تحقیقات کا آغاز بھی کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، متعلقہ خاتون ڈاکٹر مہرین مجتبی کو سابق سیکرٹری صحت کی سفارش پر کنٹریکٹ پر تعینات کیا گیا تھا اور انہیں مبینہ طور پر مستقل ملازم ظاہر کرتے ہوئے وزارت صحت میں ڈائریکٹر کی ذمہ داریاں سونپی گئیں۔ اب اس تعیناتی کے تمام مراحل اور عمل کی جانچ پڑتال کی جائے گی تاکہ یہ تعین ہو سکے کہ کیا یہ تقرری قواعد و ضوابط کے مطابق ہوئی تھی یا نہیں۔
اسی دوران، ان کے ڈیپوٹیشن کے عرصے میں موصول ہونے والی بیرونی فنڈنگ کے استعمال کی بھی چھان بین کی جا رہی ہے۔ خاص طور پر اس بات کا جائزہ لیا جا رہا ہے کہ مذکورہ مدت کے دوران کس ادارے کو کتنی فنڈنگ فراہم کی گئی اور آیا اس فنڈنگ کی تقسیم کسی ضابطے یا شفافیت کی خلاف ورزی کے تحت تو نہیں ہوئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی اداروں کے ریسرچ پراجیکٹس اور فنڈنگ بھی مبینہ طور پر مخصوص شخصیات اور من پسند اداروں کے حوالے کی گئی، جس پر ازسرنو تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
وزارت قومی صحت کے اس فیصلے کو شفافیت یقینی بنانے اور سرکاری اداروں میں میرٹ کے فروغ کی طرف اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔ مزید پیش رفت اور تحقیقات کی روشنی میں مزید اقدامات متوقع ہیں۔